نعت خود مہکے گی پھر انفاس تک

لے تو آوٗں مَیں اُسے احساس تک

اور کیا مانگیں سخی کے شہر میں

ایک حاجت بھی نہیں ہے پاس تک

پُورا قُرآں مدحتِ ممدوحِ کُل

دیکھیے الحمد سے والنّاس تک

حوض پر جائیں گے اُن کو دیکھنے

دیکھتی رہ جائے گی پھر پیاس تک

تذکرہ کیا اُس گلی کی شان کا

سنگریزے ہوں جہاں الماس تک

وہ اجازت نعت کی جب تک نہ دیں

یہ قلم آتا نہیں قرطاس تک

اُن کی رحمت کا تعیّن، الاماں

ٹُوٹ جاتا ہو جہاں مقیاس تک

نعت کا یہ کیا عجب فیضان ہے

فکر میں رہتا نہیں افلاس تک

قبلۂ اہلِ یقیں ہے حُر کی ذات

اور ہے اوجِ وفا عبّاس تک

دل اگر بے خود ہُوا تو کیا ہُوا

چومتا ہے یہ زمیں آکاس تک

پہلے ہی مقصودؔؔ بن جاتی ہے بات

بات جاتی ہی نہیں ہے یاس تک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]