نعت سے عشقِ پیہم کی خوشبو آئے

سانس سے دونوں عالم کی خوشبو آئے

پھُونک درودِ پاک پیالے کے اندر

چائے میں سے زم زم کی خوشبو آئے

گنبد برگِ گل بن جائے آنکھوں میں

دل سے اجلے موسم کی خوشبو آئے

آقا ، آپ ہیں وہ تصویر رسالت کی

جس سے پورے البم کی خوشبو آئے

ہستی باغ ہو ان کی چارہ سازی کا

زخم کھلے تو مرہم کی خوشبو آئے

دین پہ جب ہم ایک ہی صف میں آتے ہیں

بَیری سے بھی پریتم کی خوشبو آئے

آنکھوں کے گیندے طیبہ کی یاد میں ہوں

اشک بہے تو شبنم کی خوشبو آئے

سینے کی جالی سے لگا یوں جالی کو

دل سے نورِِ مجسم کی خوشبو آئے

ذرہ ذکرِ نبی سے پھیل کے سورج ہو

نہر سے وسعتِ قلزم کی خوشبو آئے

فیض ہے آپ کا ہم پر یہ جو مٹی سے

خُلد کو حسنِ آدم کی خوشبو آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]