نعت لکھتا ہوں تو لگ جاتے ہیں اعرابِ نور

میم لکھتے ہی امڈ آتے ہیں سیلابِ نور

آنکھ لگتے ہی تری دید عطا ہوجائے

کاش ایسا بھی عطا ہو مجھے اک خوابِ نور

وہ ہوں صدیق و عمر یاہوں غنی و حیدر

سروں کے تاج ہیں ، تیرے سبھی اصحابِ نور

وقتِ رخصت بھی مواجہ پہ نگاہیں ہیں جمی

دل میں بجتی ہے مرے کیسی یہ مضرابِ نور

اپنی پلکوں سے ترے در پہ ہوں دیتا دستک

ہوں عطا بہرِ شفاعت مجھے اسبابِ نور

موجِ طوفان کے حلقے میں ہے سارا منظرؔ

میری کشتی کو عطا ہو کوئی گردابِ نور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]