نعت لکھتے ہوئے اِک مدحً سرا کیف میں ہے

کوچہِ دل کی فضا یعنی جدا کیف میں ہے

میرے نسخے میں تری دید لکھی ہے گویا

مجھ سے پہلے مرا مکتوبِ شفا کیف میں ہے

آپ آئیں تو کہے گا مرے بارے میں جہاں

یہ وہ خوش بخت ہے جو وقتِ قضا کیف میں ہے

دل ہے سرشار ترا ہو کے مرے بندہ نواز

جان ہو کر تری عزت پہ فدا کیف میں ہے

یہ ہے ذکرِ درِ طیبہ سے تعلق کا اثر

دل اگر کیف میں ہے ، لوگو بجا کیف میں ہے

دیکھ کر خاکِ درِ یار کی فطری رنگت

ریشم و پنکھڑئ و رنگِ حنا کیف میں ہے

یہ ہے زھراء کا عطا کردہ حیاء کا تمغہ

یہ سمجھتے ہوئے ہر سر پہ ردا کیف میں ہے

کیوں نہ ہو فتح و ظفر حضرتِ حیدر پہ فدا

لے کے خیبر کا علم شیرِ خدا کیف میں ہے

تیرے بچوں کی فقیری ہے تبسم کا نصیب

اِس پہ سب کچھ مرے شیطاں کے سوا کیف میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]