نعت لکھنے کا یہ سامان بنا لوں تو لکھوں

مشک و عنبر سے دہن اپنا بسا لوں تو لکھوں

چشمِ حوران بہشتی کا میں کاجل پا لوں

شاخِ سدرہ سے قلم پہلے بنا لوں تو لکھوں

یا قلم کی جگہ مل جائے مجھے نوکِ ہلال

صحفہِ شمس سے خالی اسے پا لوں تو لکھوں

صبغتہ اللہ سے رنگین تو کر لوں کاغذ

حاشیہ کاہکشان سے میں منگا لوں تو لکھوں

پہلے جبریل سے آداب ِکتابت سیکھوں

عظمتیں اسمِ مبارک کی لکھا لوں تو لکھوں

عمر بھر پہلے پڑھوں دل سے درود و سلام

پھر سراپا کو آنکھوں میں بسا لوں تو لکھوں

ما سوا کا خس و خاشاک بھرا ہے دل میں

آتشِ عشق سے میں اس کو جلا لوں تو لکھوں

نعت لکھنے کی یہ حسرت تو ہے قدرت لیکن

یہ لوازم نہیں ملتے انہیں پا لوں تو لکھوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]