نعت کیا لکھوں شہِ ابرار کی

خود خدا مدحت کرے سرکار کی

اُس پہ بارش کیوں نہ ہو انوار کی

ہو گئی جس پر نظر سرکار کی

کب ہے خواہش درہم و دینار کی؟

بھیک بس مل جائے اُن کی پیار کی

ذرۂ خاکِ شفا کے سامنے

کیا ہے وقعت لعل کے انبار کی؟

خارِ طیبہ ہے مرے پیشِ نظر

بات کیا چھیڑوں گل و گلزار کی؟

ہوں حبیبِ پاک کے در کا گدا

کیا یہ خوش بختی نہیں نادار کی؟

ہے یقیں حاصل مجھے ہو جائے گی!

دید اُن کے گنبد و مینار کی

اُن کے کوچے میں ملے دو گز زمیں

التجا ہے بیکس و ناچار کی

ہیں شفیع المذنبیں آقا مِرے

کیوں بھلا ہو فکر مجھ کو نار کی

ہو کرم آصف پہ بھی شاہِ امم!

بھیک کر دیجئے عطا دیدار کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]