نمائشِ نیاز میں نہ خواہشِ فراز میں

لکھی ہے نعت محضرِ نجات کے جواز میں

شکستہ خواب کو ترس ، گزشتہ یاد میں تڑپ

طلَب کا اندمال ہے طلَب کے ارتکاز میں

جمال ، تیری شوکتِ کرم کا ریزہ چینِ خیر

کمال ، مجتمع ہے تیری شانِ امتیاز میں

زمانہ حیرتی ترے تحیرِ جمال کا

ٹھہر گیا ہے وقت تیرے عصرِ دلنواز میں

ہے کس قدر کرم ترے درود یاب شہر پر

ہے کس قدر سکون تیرے کُوئے خیر ساز میں

وہ ایک نام ہی مہِ تمامِ بامِ شوق ہے

وہ ایک ورد ہی نہاں ہے سوز میں گداز میں

مَیں بے سبب نہیں ہُوں مطمئن بہ عرصۂ خطَر

ہے اذنِ عفو تیرے دستِ مغفرت مجاز میں

دلا ! ابھی کہاں ہے تجھ میں تاب ضبطِ ہجر کی

دلا ! ابھی قیام کر حریمِ چارہ ساز میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]