نوازشاتِ شہہ انبیاء کے طالب ہیں

سبھی سفینے اسی ناخدا کے طالب ہیں

مرے جہان تمنا ، مرا دیار نظر

تجلیاتِ حبیبِ خدا کے طالب ہیں

جہان رشد و ہدایت کے قافلے والے

بھٹک گئے ہیں ترے نقشِ پا کے طالب ہیں

حضور! اذنِ حضوری کی بخش دیں سوغات

مریض ہجر ہیں ہم اور دوا کے طالب ہیں

فنا کا دشتِ زیاں بے کنار ، منزل دور

حضور! آپ سے جامِ بقا کے طالب ہیں

مرا خیال مرا نطق میرے فہم و ذکا

حضور آپکی مدح و ثنا کے طالب ہیں

امامِ لطف و عنایات ! قاسم نعمت !

فقیر آپکے دستِ عطا کے طالب ہیں

طوافِ روضہ میں رہتے ہیں رات دن مصروف

یہ مہر و ماہ نبی کی ضیا کے طالب ہیں

صدف کے قلب و نظر، ذہن و فکر ہوش و خرد

الہی جلوۂ غار حرا کے طالب ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]