نورِ احمد کی اُس دم ہوئی گفتگو

جب کہ لوح و قلم کی نہ تھی گفتگو

کنزِ مخفی ہی تھا میرا رب جس گھڑی

تھی فضا میں محمد کی ہی گفتگو

آپ اُس وقت بھی منبرِ حق پہ تھے

جب عوالِم میں گونجی نہ تھی گفتگو

سارے نبیوں سے آقا کی بابت ہوئی

میرے اللہ کی خوب ہی گفتگو

اپنے اپنے زمانے میں ہر قوم سے

اُن کی آمد کی نبیوںؑ نے کی گفتگو

کون جانے کہ معراج کی رات میں

کن عوالِم میں کیا کیا چلی گفتگو

ہجرِ طیبہ میں شام و سحر دل نے کی

مجھ سے دربارِ اقدس کی ہی گفتگو

اُن کا اسمِ گرامی لبوں پر رہا

حاضری کی تڑپ بن گئی گفتگو

دل کی دھڑکن نے جب ذکرِ آقا کیا

پھر درودوں کی چادر بنی گفتگو

اُن کی اُلفت عمل کو زباں بخش دے

یوں بنے سربسر پیروی گفتگو

پاک لہجے پہ دل سے فدا ہو گیا

میرے آقا کی جس نے سُنی گفتگو

حُبِّ آقا کے دعووں میں احسنؔ کبھی

ہو نہ جائے نِری کھوکھلی گفتگو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]