نورِ وحدت کے امیں تجھ پہ درود اور سلام

سبز گنبد کے مکیں تجھ پہ درود اور سلام

شان بخشی تجھے اللہ نے سب سے بالا

مثل تیری نہ کہیں تجھ پہ درود اور سلام

اور کوئی ہو نہ سکا اتنا قریں خالق کے

جس قدر تو ہے قریں تجھ پہ درود اور سلام

بوریا اور چٹائی ترا بستر تھا شہا

تھی غذا نان جویں تجھ پہ درود اور سلام

ساری باتیں ہیں دو عالم کی ترقی کا سب

سرورا! تو نے جو کیں تجھ پہ درود اور سلام

عزتیں دونوں جہاں کی مرے آقا ساری

تیرے ماتھے پہ سجیں تجھ پہ درود اور سلام

نہ کوئی تیرا مماثل ہی ہوا ہے آقا

نہ کوئی تجھ سا حسیں تجھ پہ درود اور سلام

فیض وجود اور سخا کی سبھی نہریں جاری

تیرے ہی گھر سے ہوئیں تجھ پہ درود اور سلام

تیری آمد سے شہا خیر مسلسل آئی

ظلمتیں تجھ سے چھٹِیں تجھ پہ دروداور سلام

تیری توصیف کا صدقہ ہیں یہ آقا جتنی

عزتیں مجھ کو ملیں ‘ تجھ پہ درود اور سلام

چشم رحمت ہو گنہگار پہ یا شاہِ اُمم

قلبِ ازہرؔ ہے حزیں تجھ پہ درود اور سلام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]