نور والے حضور نورانی

ساتھ لائے ہیں نور نورانی

ظُلمتیں دُور ہو گئیں ساری

خوب اُن کا ظہور نورانی

قلب میں چاہ سنگِ در کی ہے

ہے تو کعبہ ضرور نورانی

رُوئے سرکار گر نظر آئے

پائے گا دل سُرور نورانی

جو حرم کی فضا میں اُڑتے ہیں

وہ سبھی ہیں طیور نورانی

خاکِ پائے حضور کا صدقہ

ہیں جو غِلمان و حُور نورانی

فرش تا عرش فیض ہے جاری

اُن سے نزدیک و دُور نورانی

لاج رہ جائے میرا نامہ ہو

شاہِ یومِ نُشور نورانی

داغِ عصیاں مِٹا کے مرزا کے

اِس کو کیجے حضور نورانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]