نور و حضور کا یہ عجب اہتمام ہے

آنکھوں کے سامنے در عالی مقام ہے

حاضر ہوں بارگاہ پیمبر میں آج میں

ٹھہرا ہوا سا سلسلہ صبح و شام ہے

میں آ گیا ہوں روضہ اقدس کے سامنے

اے دل ذرا ٹھہر کہ ادب کا مقام ہے

دربار نور اور یہ مجھ سا گناہگار

حیراں ہے آنکھ، لب پہ درود و سلام ہے

آنکھوں سے چشمہ دل بیتاب ابل پڑا

تسنیم و سلسبیل کا طرز خرام ہے

دل پر ہے اُس کا جلوہ دربار نور پاش

ہاتھوں میں رخش وقت کی زرّیں زمام ہے

ہے اصل آرزو در اقدس کے صبح و شام

باقی جو ہے تمام، تمنائے خام ہے

یہ کیف و کم ،یہ نور و حضور اور یہ سوز و ساز

ہر لمحہ جمال کا حاصل دوام ہے

خالد! ریاض جنہ کی ہر ساعت جمیل

صحن دل و نگاہ میں محو خرام ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]