نگاہِ شوق کو دیتی ضیا روضے کی جالی ہے

مدینہ مرکزِ مدحت ہے اس کی شان عالی ہے

کھڑا ہے ہاتھ باندھے سرخمیدہ عرضِ دل لے کر

کہ شہرِ ہجر سے آیا ہوا یہ اک سوالی ہے

مدینہ سے ہی تو منسوب ہے یہ سر زمیں میری

اسی کا فیض ہے چاروں طرف پرچم ہلالی ہے

ثنا گوئی بفیضِ مصطفی ہم کو میسّر ہے

نہ ہم میں طرزِ مدحت ہے نہ ہی سوزِ بلالی ہے

ثنائے مصطفی نے لاج رکھی دو جہانوں میں

کہ جو آقا ہے میرا، دو جہاں کا وہ ہی والی ہے

غلامِ اہلِ بیتِ پاک ہیں ماں باپ بھی میرے

جنہوں نے حبِ آلِ پاک میرے دل میں ڈالی ہے

چھپا لیجئے مجھے دامانِ رحمت میں مرے آقا

مرا اعمال نامہ خام ہے دامن بھی خالی ہے

بروزِ حشر آنکھوں سے رواں ہے آب شار مدح

عجب جاں سوز منظرؔ آج تیری خستہ حالی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]