نگاہ بھر کے وہ دیکھے اگر مری جانب

تو پھر نظر کہاں رہتی ہے دوسری جانب

اٹھاکے پھرتا رہا میں عبادتوں کا بوجھ

جدھر ہوا وہ ، خدا بھی ہوا اسی جانب

تمھاری زلف ہواؤں کا رخ بتاتی ہے

سو میں چراغ جلاتا ہوں دوسری جانب

میں آنکھ بند کیے اپنے آپ میں اترا

ملانہ جب مجھے وہ شخص ہی کسی جانب

حضور رزق کمانے دیں مجھ کو بچوں کا

کہ میں خدا کی طرف ہوں نہ آپ کی جانب

مرا شمار بھی ہوتا ہے کوفیوں میں زبیرؔ

دعا کسی کے لیے ہے تو دل کسی جانب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]