نہیں بیاں کی ضرورت، حضور جانتے ہیں

ہر ایک قلب کی حاجت، حضور جانتے ہیں

ہم ان کو دیکھیں گے مرقد میں نقد جاں دے کر

ہمارے عشق کی قیمت حضور جانتے ہیں

کہیں جو عشق میں ان کے قبول کرتے ہیں

کہ عاصیوں کی عقیدت حضور جانتے ہیں

فراقِ شہ میں جو آنکھوں سے روز بہتے ہیں

ان آنسوؤں کی حقیقت حضور جانتے ہیں

بسی ہوئی ہے محبت جو قلبِ زاہدؔؔ میں

یہ ہے خدا کی مشیت ، حضور جانتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]