نہیں ہے ارض وسما میں کوئی شریک خدا

نبی کے مثل جہاں میں جو ہے کوئی تو بتا

خدا کا عرشِ معلی سجا ہے جنت سے

جہاں کا حسن مدینے میں گنبد خضریٰ

میں جانتا ہوں دیا جو مجھے خدا نے دیا

درِ رسول سے مومن کو کیا نہیں ہے ملا

دلوں میں عشق خدا سے دئیے ہوئے روشن

جہاں کے بزم میں جب نور مصطفیٰ دیکھا

زمیں پہ جشن میں میلاد مصطفیٰ کا سماں

فلک پہ چاند ستاروں کو جھومتا دیکھا

زمین نصیب کہاں ہو تجھے کبھی ایسا

نبی سے عشق میں جو تھا حسین کا سجدہ

نبی کے دین میں چاہوں بلال ہو جاؤں

نبی کے عشق میں واحد غلام تھا دیکھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]