نہ انعاماتِ عقبیٰ سے ، نہ دنیائے دَنی سے ہے

غرض ہم کو جمالِ یار کی جلوہ گری سے ہے

کسی کو ساری دنیا میں کہاں اتنی کسی سے ہے ؟

رسول پاک کو جتنی محبت امتی سے ہے

مقلّد حضرت حسان کا ہوں فقہِ شِعری میں

’’ مری پہچان بس نعت رسول ہاشمی سے ہے ‘‘

مدد فرما اے نعلِ فاتحِ بدر و احد ! میری

کہ خود پِس جائے جو دشمن کا لشکر دانت پیسے ہے

ثنا تصویر کی مدح مصور ہے حقیقت میں

لہٰذا نعتِ احمد حمدِ خلاقِ غنی سے ہے

ظہورِ جاہ و حشمت ہو تو رب جانے ہو کیا عالم ؟

بقیدِ رعب جب عالم تمہاری سادگی سے ہے

تجلیِ صفاتی کا محل یونہی نہیں زاہد !

شرف یہ طور کو حاصل کمالِ عاجزی سے ہے

سفالت خو ہے خود گرچہ مگر خامہ معظم کا

عُلو آثار ہو کیونکر نہ ، جب نسبت علی سے ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]