نہ تھے ارض وسما پہلے نہ تھے شمس وقمر پہلے

نہ تھے ارض و سما پہلے نہ تھے شمس و قمر پہلے

خدا کے بعد تھا نورِ شہِ جن و بشر پہلے

نبی جتنے بھی آئے حضرت آدم سے عیسیٰ تک

سبھی نے دی شہِ بطحا کے آنے کی خبر پہلے

کف بوجہل میں کس نے گواہی دی رسالت کی

کبھی گویا ہوئے تھے اس طرح سے یہ حجر پہلے

وہ تارا بار ہا روح الامیں نے جس کو دیکھا تھا

وہ تھا روئے مبارک میں فلک پر جلوہ گر پہلے

خدا نے شرط یہ رکھ دی دعا مقبول ہونے کی

درودِ پاک کا تحفہ میرے محبوب پر پہلے

یہی اک راہِ روشن ہے خدا کو ڈھونڈنے والے

منور کر نبی کے عشق سے قلب و نظر پہلے

یقیناً موت کا اک دن معین ہے مگر یا رب

میسر ہو مجھے مکے مدینے کا سفر پہلے

مچے گا شور محشر میں، ہو رحمت کی نظر مولا

اِدھر پہلے اِدھر پہلے اِدھر پہلے اِدھر پہلے

ملی ہے نعت گوئی کے سبب شہرت یہ صابر کو

وگرنہ مانتے کب تھے اسے اہل ہنر پہلے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]