نہ قصر شاہ، نہ دربار کجکلاہ میں ہے

قرارِ جاں مرے آقا کی بارگاہ میں ہے

سرورِ دل وہ کسی اور انجمن میں کہاں

جو تاجدار مدینہ کی جلوہ گاہ میں ہے

گل و سمن میں نہ مشک ختن میں وہ تاثیر

جو سرزمین مدینہ کی خاک راہ میں ہے

کہاں ملے گا کسی اور کی نظر سے مجھے

نشاطِ جاں کا جو سامان اُن کی چاہ میں ہے

روا نہیں ہے یہاں امتیازِ رنگ و نسب

ہر ایک خرد و کلاں آپ کی پناہ میں ہے

ہوا ہے وردِ زباں جب سے ذکر پیغمبر

سرور و کیف کا عالم دل و نگاہ میں ہے

ہر ایک ذرہ یہاں رشک طور ہے خالد

وہ شان میر اُمم کی خرام گاہ میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]