نہ مال و زر نہ کلاہ و قبا سے مطلب تھا

انہیں ہمیشہ خدا کی رضا سے مطلب تھا

کسی بھی شخص سے مطلوب کچھ نہ تھا ان کو

فقط کرم سے غرض تھی ، عطا سے مطلب تھا

کچھ اور چاہتے کب تھے خدا کے بندوں سے

خدا کی راہ میں ان کی وفا سے مطلب تھا

حضورِ پاک انہیں لائے راستی کی طرف

کہ جن کو ظلم سے، کذب و ریا سے مطلب تھا

وہ برگزیدہ پیمبر وہ منتخب بندے

انہیں کہاں کسی حرص و ہوا سے مطلب تھا

کیا معاف سبھی کو فقط خدا کے لئے

انہیں سزا کی بجائے ہُدیٰ سے مطلب تھا

نہ جانے کیسے مباحث میں پڑ گئے انور

ہمیں تو اُسوۂ خیرالوریٰ سے مطلب تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]