نہ میرے سخن کو سخن کہو نہ مری نوا کو نوا کہو

نہ میرے سخن کو سخن کہو

نہ مری نوا کو نوا کہو

میری جاں کو صحنِ حرم کہو

مرے دل کو غارِ حرا کہو

میں لکھوں جو مدحِ شہہِ اُمم

اور جبرائیل بنیں قلم

میں ہوں ایک ذرہء بے درہم

مگر آفتابِ ثناء کہو

طلبِ شہہِ عربی کروں

میں طوافِ حُبِ نبی کروں

مگر ایک بے ادبی کروں

مجھے اُس گلی کا گدا کہو

نہ دھنک، نہ تارا، نہ پھول ہوں

قدمِ حضور کی دُھول ہوں

میں شہیدِ عشقِ رسول ہوں

میری موت کو بھی بقا کہو

جو غریب عشق نورد ہو

اُسے کیوں نہ خواہشِ درد ہو

میرا چہرہ کتنا ہی زرد ہو

میری زندگی کو ہرا کہو

ملے آپ سے سندِ وفا

ہوں بلند مرتبہ ء صفا

میں کہوں محمدِ مصطفٰےؔ

کہو تم بھی صلے علیٰ کہو

وہ پیام ہیں کہ پیامبر

وہ ہمارے جیسا نہیں مگر

وہ ہے ایک آئینہء بشر

مگر اُس کو عکسِ خدا کہو

یہ مظفر ؔایسا مکین ہے

کہ فلک پہ جس کی زمین ہے

یہ سگِ براق نشین ہے

اسے شہسوارِ صبا کہو​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]