نہ پل صراط نہ محشر کے دن سے ڈرتا ہے

جو روز اپنے نبی پہ درود پڑھتا ہے

مہک سے جاتے ہیں اطراف مشک و عنبر سے

تمہارا نام خیالوں سے جب گزرتا ہے

درود پڑھنے کا رب یہ ثواب دیتا ہے

کہ سیئات کو حسنات سے بدلتا ہے

ہم اپنے رب کو بھی تجھ میں تلاش کرتے ہیں

ہمیں یقیں ہے خدا بھی یہیں سے ملتا ہے

جمالِ یار کی تابانیاں تو ایک طرف

خیالِ یار ہی مشکل کو ٹال دیتا ہے

خدا کرے کہ پہنچ جائے خیر سے آنسو

یہ گھر سے شہرِ نبی کیلئے نکلتا ہے

خیالِ گنبدِ خضرٰی کی رھنمائی سے

جہانِ حزن و الم کا مکیں سنبھلتا ہے

تبسمِ شہِ محشر خیال میں رکھ کر

تبسم اپنے تصور کو پاک رکھتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]