نہ پوچھو کہ کیا ہیں مدینے کی گلیاں

کسے کیا پتا ہیں مدینے کی گلیاں

ہر اک ذرے پر ماہ و انجم تصدق

بڑی پر‌ ضیا ہیں مدینے کی گلیاں

وہاں کا ہر اک ذرہ مشکل کشا ہے

مرا آسرا ہیں مدینے کی گلیاں

حقیقت نہ پوچھو حقیقت تو یہ ہے

حقیقت نما ہیں مدینے کی گلیاں

جبیں میری جھک جھک کے یہ کہہ رہی ہے

مرا مدعا ہیں مدینے کی گلیاں

نگاہیں ہیں بیتاب دید مدینہ

نظر کی دوا ہیں مدینے کی گلیاں

یہ بیمار ہجر نبی کو بتا دو

کہ دار الشفا ہیں مدینے کی گلیاں

چلو ساز و ساماں کی حاجت نہیں ہے

اگر دیکھنا ہیں مدینے کی گلیاں

میں بہزادؔ وہ بندگی کر رہا ہوں

کہ جن کا صلہ ہیں مدینے کی گلیاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]