نیچی نظریں کئے دربار میں ہم آتے ہیں

غم کے مارے ہیں لئے سینکڑوں غم آتے ہیں

غمزدہ لوگ ہیں بادیدۂ نم آتے ہیں

لے کے ٹوٹے ہوئے دل ہی کو توہم آتے ہیں

ہم خطا کار ہیں اور آپ کا در ہے اقدس

شرم آتی ہے یہ کہتے ہوئے ہم آتے ہیں

جب مصیبت میں کبھی گھر کے پکاروں ان کو

کان میں آئے یہ آواز کہ ہم آتے ہیں

ہم کو سرکار بچا لیجے کہ ظالم انساں

ہم پہ کرنے کے لئے مشقِ ستم آتے ہیں

کچھ سلیقہ نہیں ہم کو ہی طلب کا ورنہ

وہ تو جب آتے ہیں مائل بہ کرم آتے ہیں

ایک دریا سا فداؔ بہٍتا ہے چاروں جانب

جوش میں جب بھی کبھی دیدۂ نم آتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]