وارفتگانِ شوق و عزیزانِ با وفا

اے صاحبانِ علم و نقیبانِ ارتقاء

ہے واقفینِ حدِّ ادب کی یہی نِدا

آؤ کہ مل کے عام کریں سنتِ خدا

حیّ علی الثناء حیّ علی الثناء

ماحولِ قلب تب سے مِرا خوشگوار ہے

آنکھوں میں شوق و عجز کا سارا خمار ہے

لگتا ہے کائنات میں جیسے بہار ہے

جب سے زمانے بھر کا بنا ہے یہ مُدّعا

حیّ علی الثناء حیّ علی الثناء

اے رونقِ جہاں! تُو ابھی کہکشاں سے کہہ

فرشِ زمیں سے کہہ کے حدِ آسماں سے کہہ

شمس و قمر کے نور سے کون و مکاں سے کہہ

سب اپنی اپنی لے میں لگائیں یہی صدا

حیّ علی الثناء حیّ علی الثناء

احباب مجھ کو قبر میں جب چھوڑ آئیں گے

محبوبِ کبریا وہاں مکھڑا دکھائیں گے

قلب و نظر ادب سے بہت ہچکچائیں گے

اُس وقت کاش قدسی کہیں عبدِ مصطفٰی!

حیّ علی الثناء حیّ علی الثناء

میزان سے بھی فضلِ خدا سے گزر گئے

پُل سے بھی نعت پڑھتے ہوئے ہم اُتر گئے

رحمت نے بانہیں کھول دیں اپنی جدھر گئے

جنت کے لوگ کہنے لگے آؤ مرحبا

حیّ علی الثناء حیّ علی الثناء

مخلوقِ بحر و بر کا وظیفہ یہی تو ہے

دنیا میں سب سے اعلٰی خزانہ یہی تو ہے

تخلیقِ کائنات کا عقدہ یہی تو ہے

ہے نعرہ باسیانِ بہشتِ حسین کا

حیّ علی الثناء حیّ علی الثناء

اے دردِ قلبِ مضطر و اے چشمِ نم سنو!

اے خستہ جاں تبسمِ پُر غم کے غم سنو!

تم بھی اے دو جہان کے رنج و الم سنو!

درد و الم کی اور نہیں ہے کوئی دوا

حیّ علی الثناء حیّ علی الثناء

حیّ علی الثناء حیّ علی الثناء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]