والقمر والضحی پڑھا کیجیئے
پڑھ نہیں سکتے تو سنا کیجیئے
ان کی الفت میں ہی رہا کیجیئے
مدحت شاہ انبیاء کیجیئے
جس جگہ تذکرہ ہو آقا کا
باادب بیٹھ کر سنا کیجیئے
جو گرفتارِ عشقِ احمد ہے
وہ یہ کہتا نہیں” رہا کیجیئے
لکھ سکوں نعت آپکی جس سے
وہ قلم یا نبی عطا کیجیئے
وہ سنا کرتے ہیں صدا سب کی
شرط ہے دل سے بس صدا کیجیئے
مدحتِ مصطفی کرینگے ہم
آپ جلتے ہیں تو جلا کیجیئے
اسم احمد زباں پہ جب آئے
لب سے لب کو ملا لیا کیجیئے
جو بھی دشمن ہیں میرے آقا کے
ان سے ہرگز نہیں ملا کیجیئے
سر اٹھا کر چلیں مگر سنیۓ
نظریں نیچی کئے چلا کیجیئے
مرے ماں باپ کو شفاء دے خدا
سارے احباب یہ دعا کیجیئے
اپنے دامن سے روزِ محشر میں
سایہ ارقم پہ بس شہا کیجیئے