وجد میں دل ہے روح پہ مستی طاری ہے

یادوں میں سرکار کی صورت پیاری ہے

رہتا ہوں ہر وقت خیالوں میں ان کے

لطف و کرم سرکار کا مجھ پر جاری ہے

شافعِ محشر سے امید ہے شفقت کی

سر پہ گناہ کا بوجھ اگرچہ بھاری ہے

نیک اعمال نہیں ہیں میرے پاس، مگر

نعت کی چند کتابیں کار گزاری ہے

دکھ مجھ سے کترا کے گزرتے ہیں، جب سے

مجھ کو غلامی کی حاصل سر شاری ہے

روئے منور کا جلوہ دکھلا دیجے

اپنے غلام سے کیسی پردہ داری ہے

آلِ نبی کی الفت رکھنا سینے میں

آلِ نبی کی جنت میں سرداری ہے

ایک جھلک اشفاقؔ عنایت ہو جائے

ہجر کی رت نے وصل کی عرض گزاری ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]