وجودِ عالَمِ امکاں کا ہیں وہی مصدر

نگاہِ حق کا فقط ذاتِ مصطفیٰ محور

ہے ان کے حُسن کے صدقے سے ضو فشاں خاور

اُنھی سے پاتے ہیں خیرات نجم و شمس و قمر

اَنہیں روا نہیں اُمت پہ آپڑے کوئی غم

فقط اِسی لیے سجدے میں سر رکھا شب بھر

وہ جانتے نہیں دشمن کو بھی دغا دینا

دیا گیا تھا علیؓ کو اسی لیے بستر

کہا اُنھی کو ’’رَفَعْنَا‘‘ خدائے بر تر نے

ہے جن کا مرتبہ ہر اک رسول سے بڑھ کر

جو سن سکو تو سنو ! دشمنِ نبی کے لیے

کلامِ حق میں لکھا ہے ’’زَنِیْم‘‘اور’’اَبْتَرْ‘‘

عزیز اُن کی رضا ہے خدا کو ہر لمحہ

عیاں کیا ہے’’فَتَرْضٰی‘‘ نے راز یہ مجھ پر

بتا رہا ہے یہ’’ جَائُوْکَ ‘‘ سے کلامِ خدا

رضائے حق کا ہے رستہ مِرے حبیب کا در

سب انبیا کے لبوں پر ہی ’’اِذْھَبُوْا‘‘ہو گا

’’اَنَا لَھَا‘‘ جو کہیں گے تو وہ شہِ محشر

نہیں ہے اس کے سوا حشر کی کوئی غایت

کہ ہو سبھی پہ عیاں رُتبۂ نبی سرور

اٹھا جو مسئلہ تنصیبِ سنگِ اسود کا

تو حل کیا تھا اُنھوں نے بچھائی جب چادر

یہ سر بھی سر ہے اگر تو فقط اُسی لمحے

کٹے رسول کی حُرمت پہ جب یہ سر ازہرؔ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]