وجہِ تسکینِ جاں درود شریف

ہے بسِ بے بساں دُرود شریف

ہے غِنا کا سبب غریبوں کو

کر دے غم کو دھواں درود شریف

بھولی چیزوں کے یاد آنے کا

نسخہ ہے بے گماں درود شریف

پھول کے رس سے کیوں نہ شہد بنے

پڑھتی ہیں مکّھیاں درود شریف

شہد کی طرح نوعِ عصیاں کو

کرتا ہے نیکیاں درود شریف

بحرِ رحمت میں ڈوبنے کو رہے

ہر گھڑی بر زباں درود شریف

یہ ہے اللّٰہ کی عطا ورنہ

’’ ہم کہاں اور کہاں درود شریف؟ ”

مشکلوں میں ہوں کیوں پریشاں جب

ہے کَسِ بےکَساں درود شریف

بلبل و گُل درود پڑھتے ہیں

پڑھتی ہیں تِتلِیاں درود شریف

ہے یہ فرمانِ جعفرِ صادِق

سُنّیوں کا نشاں درود شریف

چاہیے دید تو معظمؔ پھر

رکھیے وِردِ زباں درود شریف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]