وحشی کو انسان بنایا میرے کملی والے نے

روحِ دل و ایمان بنایا میرے کملی والے نے

حشر کے دن کیا کیا نہ گذرتی ایک تبسم کے صدقے

مشکل کو آسان بنایا میرے کملی والے نے

دل میں مدینے کی خواہش بھی ان کے کرم کا صدقہ ہے

دل کو میرے ارمان بنایا میرے کملی والے نے

عرشِ بریں کے گوشوں پر اِک شب یہ فرشتے کہتے تھے

جلووں کو حیران بنایا میرے کملی والے نے

قلب حسینی کہتا تھا واللہ کسی موقع پہ کہیں

جان کو میری جان بنایا میرے کملی والے نے

دے کے فقیروں کے ہاتھوں میں دونوں جہاں کی سوغاتیں

بوذر اور عثمان بنایا میرے کملی والے نے

داتا، فرید اور خواجہ میں یہ کس کی ضیا باریاں ہیں

کس نے انہیں ذیشان بنایا میرے کملی والے نے

اس سے بڑا احسان صبیحؔ خاک نشیں پر کیا ہوگا

پیرو حسّان بنایا میرے کملی والے نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]