وراء گماں سے ہے عظمت حسینِ اعظم کی

کہ روحِ دیں ہے مودّت حسین اعظم کی

عطا ہوئی ہیں سبھی نعمتیں بنامِ حسین

نفَس نفَس ہے عنایت حسینِ اعظم کی

نبی کے دین کو اپنا لہو بھی نذر کیا

وفا شعار ہے عترت حسینِ اعظم کی

فنا کے ہاتھ کبھی اسکو چھو نہ پائیں گے

ہے لازوال حکومت حسینِ اعظم کی

کلی کے حسن میں پرتو حسین اعظم کا

گلوں کے لب پہ ہے مدحت حسینِ اعظم کی

جنودِ شام کا اک بھی جواں نہ بچ پاتا

جوہوتی جنگ ہی غایت حسینِ اعظم کی

مزاج سیل غم و رنج کا بدل ڈالا

ہے کوہ قاف سی ہمت حسین اعظم کی

دل و نگاہ نے کی ہے بصد خلوص و وفا

ازل کے روز سے بیعت، حسین ِاعظم کی

جو دین پاک کے چہرے کا بن گئی غازہ

وہ بالیقیں ہے شہادت حسین اعظم کی

صدف جو آلِ پیمبر کا غم ہے سینے میں

ہے مجھ پہ خاص عنایت، حسینِ اعظم کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]