ورائے مثل ہے کونین میں جمالِ حضور

تلاش کس لئے کرتے ہو تم مثالِ حضور

رگِ حیات میں بہتی ہے بوئے مشکِ ختن

مشامِ جاں میں مہکتا ہے جب خیالِ حضور

پسند ہے مجھے کچھ اس لئے بھی ذکرِ نبی

زباں پہ رہتی ہے شیرینیٔ مقالِ حضور

میں ان کی راہ میں پلکیں بچھائے بیٹھا ہوں

کبھی تو کاش یہ پلکیں ہوں پائمالِ حضور

ہمارے ہونٹ یقیناً نہیں ہیں اس قابل

نظر سے بارہا چومیں گے ہم نعالِ حضور

پھپھولے دل کے مچلتے ہیں اس تمنا میں

ملے لعابِ دہن یعنی اندمالِ حضور

زمانہ رب سے طلب کر رہا ہو جب جنت

ہمارے لب پہ رہے مشکبو سوالِ حضور

ہمارا دل بھی یقیناً ہے ایک باغِ جناں

ہے اس میں جب سے سکونت پذیر آلِ حضور

عطائے جودِ مسلسل سخاوتِ پیہم

کثیر لطف و عنایات ہیں خصالِ حضور

جو دیکھتا ہے دل و جاں نثار کرتا ہے

حسِین ایسے ہیں اشفاق خد و خالِ حضور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]