ورا ہے وسعت لفظ و بیاں سے اسکی زیبائی

کلام اللہ نے جس روئے تاباں کی قسم کھائی

کہوں بھی میں تو کس منھ سے کہوں ، جلوہ کریں آقا

کہاں ہے تاب ان آنکھوں میں ہونے کو تماشائی

کرم اے رحمت کل کربلا والوں کے صدقے میں

زمانہ منتظر ہے دیکھنے کو میری رسوائی

چراغ اکرامِ آقا کا ہوا روشن بس اک پل میں

شبِ تاریکِ تربت میں جو میری جان گھبرائی

سجائے سر پہ وہ تاج شفاعت آنے والے ہیں

نہ گھبراؤ سیہ کارو شفاعت کی گھڑی آئی

نبی کی یاد کے دریا میں جس دم ڈوب جاتا ہوں

ہزاروں محفلوں کو آنکھ دکھلاتی ہے تنہائی

کوئی جب چھیڑتا ہے نغمۂ عشق شہِ بطحا

تو میری بزمِ جاں میں خود بخود بجتی ہے شہنائی

کوئی طیبہ کا راہی جب نگاہیں دیکھ لیتی ہیں

چھلک پڑتی ہیں آنکھیں اور جنوں لیتا ہے انگڑائی

بس اتنی آرزو ہے دیکھ لوں میں گنبد خضریٰ

سلامت رکھ مرے اللہ ! ان آنکھوں کی بینائی

زمینِ شورِ باطل کیا اُگاتی پیڑ جنت کے

یہ کہیے ہوگئی نور خدا کی جلوہ فرمائی

نہ کیونکر میں لٹادوں نورؔ تن ، من ، دھن شہ دیں پر

زمانہ ان کا دیوانہ ، دو عالم ان کے شیدائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]