وردِ لب اک نغمۂ حمدِ خدا رہنے دیا

یوں زباں پر ہم نے اِک حرفِ دعا رہنے دیا

ہے کلام اللہ ، روشن راستہ سب کے لیے

یہ اثاثہ رب نے کتنا بے بہا رہنے دیا

ہے حرم کی سرزمیں رحمت اثاثہ بے گماں

اُس زمینِ پاک پہ یہ دل بچھا رہنے دیا

میں نے حمد و نعت کو اپنا وظیفہ کرلیا

ذکر تیرا لب پہ اے ربّ العلیٰ رہنے دیا

خوف کے سارے بتوں کو قلب سے باہر کیا

خوف تیرا ، دل میں اپنے اے خدا رہنے دیا

مالکِ ارض و سما نے ہم فقیروں کے لیے

سرورِ کونین کا اک آسرا رہنے دیا

ربِّ عالم پر توکُّل کرکے لوگو! میں نے اب

اِک چراغِ آرزو دوشِ ہوا رہنے دیا

ربِّ اعلیٰ کا کرم اور تربیت ماں باپ کی

راستہ اپنا بُرائی سے جُدا رہنے دیا

ربِّ عالم شکر تیرا ، تونے طاہرؔ کے لیے

حمد گوئی کا مقدّم سلسلہ رہنے دیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]