وفورِ عشق سے لبریز دل کا دردِ دوراں ہے

وہ والی ہے وہ آقا ہے وہ داتا ہے وہ سلطاں ہے

اُنہی کا نام لیوا ہوں فقط اِس اِک حوالے سے

قوی بخشش کا امکاں ہے ، مری بخشش کا امکاں ہے

عطا ہو نعت کہنے کا سلیقہ مجھ کو بھی آقا

مضامیں ہیں،تخیل ہے، تمنائی ہوں عنواں ہے

منور آپ کے جلووں سے مہر و ماہ و انجم ہیں

معطر آپ کی خوشبو سے گلشن ہے گُلِستاں ہے

کرم کی اِک نظر ہو مجھ پہ میرے شاہِ دو عالم

زمانے کے حوادث سے مرا یہ دل پریشاں ہے

ملے گا اذن دربارِ رسالت سے مجھے اشعرؔ

مدینے کے مسافر پر شۂ بطحا کا احساں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]