وہیں نجوم و مہ و مہر کا گھِراؤ ہے

جہاں پہ ناقۂِ سرکار کا پڑاؤ ہے

نہیں تغزُّلِ وجہِ ضِیاعِ وقت کا شوق

سوئے مُقَوِّمِ اوقات ہی جُھکاؤ ہے

دیارِ بادِ سکوں خیز ہے خیالِ ثنا

سوائے اس کے دہکتا ہوا الاؤ ہے

درود کاشفِ ہر کَرب ہے بَہ نصِّ حدیث

ہے کیا بلا یہ بلا ؟ کون سا دباؤ ہے ؟

لَبان و زلف و رخِ گُل کا فیض کیا پایا

چمن میں رنگ ہے ، مہکار ہے ،سبھاو ہے

سیاہی دُھل گئی عصیاں کی میرے نامے سے

بَہ فیضِ نعت عجب نور کا بہاؤ ہے

سراہتے ہوئے رب کہہ رہا ہے ” لِنتَ لَھُم ”

کچھ ایسا خوئے مبارک میں رکھ رکھاؤ ہے

ثنائے زلف کی تاروں سے رابطہ رکھیے !

ابھی کُھلے گا جو حالات کا تناؤ ہے

سمجھیے ! رشتہ کٹا ہے حضورِ یزداں سے

اگر خیالِ درِ شاہ سے کٹاؤ ہے

شہِ ملیحِ دل آرا ! یہ زخم بھر جائے

بَہ ضربِ ہجر مِرے دل میں گہرا گھاؤ ہے

یہاں بھی ہم ہیں اسی سے حصارِ رحمت میں

بروزِ حشر بھی توصیف ہی بچاؤ ہے

ہے جبکہ عرض معَظمؔ بہ پیشِ افصحِ خلق

تو فرض نعت میں الفاظ کا چُناؤ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]