وہی دورِ مصطفی سا آئے لوٹ کر زمانہ

محبوبِ خُدا، کون بھلا اُن کے سوا ہے

محبوب مرا، کون بھلا اُن کے سوا ہے

ہے سایہ کُناں کون بھلا ننگے سروں پر

رحمت کی ردا، کون بھلا اُن کے سوا ہے

سنتا ہے فقیروں کی فغاں اور بھلا کون

منگتوں کی صدا، کون بھلا اُن کے سوا ہے

بن مانگے بھرے کون بھلا جھولیاں سب کی

کہتے ہیں گدا، کون بھلا اُن کے سوا ہے

اللہ سے بندوں کو ملاتا ہے بھلا کون

وہ راہنما، کون بھلا اُن کے سوا ہے

طائف میں بھلا کس پہ عدو سنگ بزن تھے

دے اُن کو دُعا، کون بھلا اُن کے سوا ہے

آقائے ظفرؔ اُن کے سوا اور بھلا کون

دے بھیک سدا، کون بھلا اُن کے سوا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]