وہی روحِ روانِ بزمِ امکاناتِ دو عالَم

وہی غایت، وہی مصدر، وہی منبع، وہی مَقْسَم

جو مجھ سے بھی زیادہ، میری لغزش پر ہے افسردہ

بجز اُس کے کہوں کس کو، کوئی ایسا نمی دانم

اُسی کے در سے جُڑ جاتی ہے ہر نسبت عطاؤں کی

وہی جوّاد و قاسم ہے، وہی الطف، وہی اکرم

عجب اِک دیدنی عالَم ہے اُس کی دید سے پہلے

ز جاں رفتم، بدل رقصم، بدل رقصم، ز جاں رفتم

گزشتہ رات یوں تیرا تصور آنکھ میں چمکا

کلی کے دستِ حیرت پر ہو جیسے قطرۂ شبنم

جہانِ نعت میں مابینِ حُزن و لطف رہتا ہُوں

عطائے حرف ہوتی ہے، کبھی رُک کر، کبھی پیہم

دَمِ آخر زیارت کا اگر سامان ہو جائے

حیاتِ جاوداں پا لے دلِ پژمردہ و بے دَم

سخی اپنے کرم کا بُردۂ مدحت عطا کر دے

فصیلِ ضبط سے اُونچا ہُوا ہے کرب کا ماتَم

سُنا ہے آپ ٹوٹے آئنے بھی جوڑ دیتے ہیں

اغثنی یا رسول اللہ ! پریشانم ، پریشانم

مدارِ زیست قائم ہے اُسی دستِ عنایت پر

اُسی دستِ عنایت سے ہے بے غم کاسۂ منعَم

وہیں ہے منعطف مقصودؔ، شوقِ سجدۂ ہستی

’’محمد شمعِ محفل بُود شب جائے کہ مَن بُودَم‘​‘​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]