وہی ہیں رہبرِ اعظم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں
وہی ہیں ہادیٔ اکرم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں
اُنہی کے دم قدم سے ہے جہاں کی بزم نورانی
وہی ہیں رحمتِ عالم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں
درودوں کی صدائیں آرہی ہیں چار جانب سے
ہے ذکرِ مصطفیٰ پیہم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں
نبی کے تذکرے کو ہی دوائے عاشقاں کہیے
یہ ہے ہر زخم کا مرہم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں
حبیبِ کبریا بھی ہیں محمد مصطفیٰ بھی ہیں
مرے آقا مرے ہمدم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں
بروزِ حشر میرے مصطفیٰ کے ہاتھ میں ہوگا
لوا الحمد کا پرچم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں
خدا توفیق دے تو زندگی کو شاد کر لیجے
لبوں پر نعت ہو ہر دم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں
درودوں اور سلاموں کا ہمیشہ ورد ہو لب پر
گزر جائیں گے سارے غم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں
زیارت اپنے آقا کی مجھے کرنی ہے اے خاکیؔ
مجھے پینا ہے یہ زم زم بہ ہر صورت بہ ہر عنواں