وہی ہے خوف جو کم مائیگی کا ہوتا ہے

وگرنہ شوق تو نعتِ نبی کا ہوتا ہے

میں چاہتا ہوں کہ تشبیب سے گریز کروں

اگر تو حکم قصیدہ گری کا ہوتا ہے

میں زندہ نعت لکھوں اور زندہ رہ جاؤں

وگرنہ فائدہ کیا شاعری کا ہوتا ہے

یہ اک سبق بھی پیمبر سے روشنی کو ملا

کہ سب سے تیز سفر جسم ہی کا ہوتا ہے

فراق شہر نبی کی بھی قدر کر مرے دوست

عجیب ذائقہ اس تشنگی کا ہوتا ہے

سعودؔ نعت کا رتبہ وہی ہے شاعری میں

جو ساری خلق میں پیغمبری کا ہوتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]