وہ آ گئے ہیں نبی ہمارے یہ کہہ رہی ہے ہوا کی خوشبو

وہ لے کے آئے عرب کے صحرا میں پھول بن کر خدا کی خوشبو

اَزل اُسی سے، ابد اُسی سے، وہ نورِ اوّل، وہ نور آخر

اُسی سے ہے ابتداء کی خوشبو، اُسی سے ہے انتہا کی خوشبو

مہک رہی تھیں گلاب کلیاں، تو چاند چودہ کا چھپ گیا تھا

گلاب رحمت کا مسکرایا، جہاں میں بن کر خدا کی خوشبو

سکون ہے وہ، قرار ہے وہ، چمن چمن کی بہار ہے وہ

وہ باغِ حق کا گلاب تازہ، اُسی سے قائم وفا کی خوشبو

مؤذنِ شاہ بحر و بَر نے، اذاں میں ایسی مٹھاس بھر دی

مہک رہی ہے ہمارے کانوں میں آج تک اُس صدا کی خوشبو

خوشی سے ہر شاخ جھومتی ہے، کلی کلی کو وہ چومتی ہے

صبا چمن سے اُڑا کے لائی ہے آج صلِ علیٰ کی خوشبو

وہ کالے پتھر، وہ سنگ ریزے، مہک اُٹھے تھے گلؔ اس طرح سے

دلہن کے ہاتھوں سے جیسے آئے مہک مہک کر حنا کی خوشبو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]