وہ ایک شخص دو عالم کی سروری والا

شعور دے گیا شاہوں کو سادگی والا

ہزاروں چاند ستارے وہ کر گیا روشن

وہ اک چراغ تھا سورج کی روشنی والا

وہ مُہر ختمِ نبوت، وہ حرفِ آخرِ حق

وہ اک رسول رسولوں میں آخری والا

قریبِ عرش خدا سے وہ محوِ راز و نیاز

زمیں پہ نقشِ اطاعت وہ بندگی والا

نگار خانۂ سیرت کا شاہکارِ ہے وہ

وہ نقشِ خاص خدا کی مصوری والا

کھڑا ہے راہِ خدا میں وہ خلق سے آگے

علَم اٹھائے ہوئے شانِ رہبری والا

ہر ایک چشمۂ عرفاں اُسی سے نکلا ہے

وہی ہے منبعِ اعجاز آگہی والا

شعار اُس کا ہے معراجِ خُلقِ نوعِ بشر

سلوک اُس کا ہے تکریمِ آدمی والا

شعاعِ نورِ ہدایت ہے اُس کی ہر تعلیم

دلوں سے داغ مٹاتی ہے تیرگی والا

وہ بد نصیب جو منکر ہیں اُس کی سنّت کے

مزاج رکھتے ہیں خواہش کی پیروی والا

کٹاؤ گردنِ پندار اُس کے لفظوں پر

پیامِ احمدِ مرسل ہے زندگی والا

مرا امام ہے لوگو وہ انبیاء کا امام

زمانے بھر میں نہیں جس کی ہمسری والا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]