وہ ایک پھول کھلا تھا جو ریگ زاروں میں

اسی کے حسن سے سب رنگ ہیں بہاروں میں

وہ ایک شمع کہ روشن ہوئی تھی غاروں میں

وہ چاند بن کے ہوئی منعکس ستاروں میں

کہوں ببانگِ دُہل بے جھجھک ہزاروں میں

حبیبِ رب ہے محمد خدا کے پیاروں میں

کلام آپ کا جامع، فصیح و پُر تاثیر

ادب شناس گنیں اس کو شاہ پاروں میں

اس آفتابِ ہدیٰ سے اگر نہ ہوں ضو گیر

نہ چاند میں ہو کوئی روشنی نہ تاروں میں

زہے نصیب کہ وہ سب ہیں زندہ و جاوید

شمار جن کا ہوا اس کے جاں نثاروں میں

جمال و حسن کے پہلو سے ہے وہ گل اندام

دمِ جہاد مگر وہ ہے شہ سواروں میں

مرے نصیب میں لکھا ہے ساغرِ کوثر

بفضلِ رب ہوں میں اس کے ثنا نگاروں میں

نظرؔ جو دل متلاطم ہے اس کی یادوں میں

سرشکِ اشک ہیں کچھ آنکھ کے کناروں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]