وہ جس کے نور سے یہ خاکداں درخشاں ہے

تمام عرصۂ گیتی میں ایک انساں ہے

عمل تو ہو نہ سکا کچھ مگر یہ کم تو نہیں

کہ دل میں پیرویِ مصطفی کا ارماں ہے

رقم بھی کرتا ہے احوالِ قلبِ ہجر زدہ

قلم نگارشِ مدحت پہ آپ نازاں ہے

حضور ! اُمتِ عاصی ہے آج خوار و زبوں

ہر ایک صاحبِ دل اُمتی پریشاں ہے

ہر ایک سمت لہو بہہ رہا ہے دنیا میں

لہو بھی صاحبِ ایمان ہی کا ارزاں ہے

عجیب خوف فضا ؤں پہ چھا رہا ہے حضور !

گلی گلی مرے شہروںمیں موت رقصاں ہے

حضور ! کس کو سناؤں میں اب فسانۂ غم

خفا ہے رب، تو یہ دنیا بھی مجھ سے نالاں ہے

عمل ہے زشت، دعاؤں میں کیا اثر ہو گا؟

دعا بھی زیرِ فلک مدتوں سے لرزاں ہے

ترے عمل کی نحوست ہے سب عزیزؔ احسن

کہ یہ بسیط فضا بھی مثالِ زنداں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]