وہ جلوہ بار ہر سُو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے

نگاہیں میری آہو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے

یہ کیا کم ہے کہ ہے توفیقِ اظہارِ طلب مجھ کو

مری آنکھوں میں آنسو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے

ادھر اک میں ہوں اور میری خطائیں ہیں ، ادھر لیکن

کرم کے لاکھ پہلو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے

تپائے تھے دماغ و دل کبھی جو ہجر کی لو پر

وہ اب مصروفِ یاہو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے

شریعت کی کماں کے تیر جتنے آئے ہیں مجھ تک

مرے دل میں ترازو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے

یہ ہے ان کے کرم کی حد خطائیں ہو گئیں سب رد

دعائیں سب اثر جُو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے

مہک اٹھے معطر نعت کہہ کر روح و دل ماجدؔ

کہ سب الفاظ خوشبو ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]