وہ جو محبوبِ ربّ العالمیں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے

جو ختم الانبیا و مرسلیں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے

وہ جو شیریں لب و شیریں دہن ہے، وہ جس کی گفتگو میں بانکپن ہے

صدا جس کی مثالِ انگبیں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے

کھِلے گُلشن ہیں جس کے دم قدم سے، جہاں روشن ہے جس کے دم قدم سے

وہی نورِ خُدا نورِ مبیں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے

مقام اُونچا کیا جس کا خُدا نے، بڑا رُتبہ دیا جس کو خُدا نے

وہ جس کے زیرِ پا عرشِ بریں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے

ہوئے جب رُوبرو معراج کی شب، ہٹا ڈالے گئے پردے تھے جو سب

ہوئے صدیقؓ گویا بالیقیں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے

وہاں جھکتے ہیں سر سب خودسروں کے، نہ آنسو واں تھمیں دیدہ وروں کے

جہاں خیر البشر مسند نشیں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے

ظفرؔ سے بے نواؤں کا سہارا، وہی ہمدرد و مونس ہے ہمارا

وہی عُشاق کے دِل کے قریں ہے، وہی تو رحمۃ اللعالمیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]