وہ دلکشی ملی نہ کہیں اور دہر میں

آئی نظر جو رحمت عالم کے شہر میں

گر لمس دست ناز ترا ہو اسے نصیب

اثرات زندگی کے مرتب ہوں زہر میں

سیل کرم تھا وہ کہ ہر اک کوہ رنج وغم

تنکے کی طرح بہہ گیا بس ایک لہر میں

تعظیم مصطفےٰ سے کیا جس نے انحراف

وہ شخص مبتلا ہوا قدرت کے قہر میں

سیراب ہوں وہ زمزم رحمت سے ہر گھڑی

ہیں غوطہ زن جو عشق شہ دیں کی نہر میں

خاک در رسول سے آنکھیں ملا سکے

اتنی کہاں مجال فراز سپہر میں

تخلیق کائنات کا باعث ہیں مصطفےٰ

اے نورؔ جلوہ گر ہیں وہی ماہ و مہر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]