وہ دوجہاں میں ہے واللہ سرفرازِ علی

علی کے ناز نے بخشا جسے نیازِ علی

حدیث ’’لحمک لحمی‘​‘​ سے صاف روشن ہے

کہ سوز و ساز محمد ہے سوز و سازِ علی

کمال، شاہ ولایت کا چھپ نہیں سکتا

کہ قطب و غوث ہیں سب رازدار رازِ علی

وہ بدر و خیبر و خندق ہو یا حدود اُحد

حضور حق نے اٹھایا ہے بڑھ کے نازِ علی

سیاہی شب ہجرت میں میٹھی نیند کا راز

بیاں کرے گی فقط چشم نیم بازِ علی

وہیں پہ رحمتیں بیتاب ہو کے چھا جائیں

جہاں ہو سایہ فگن گیسوئے درازِ علی

صبیحؔ! کیسے نہ آساں ہوں مشکلیں میری

مدد کو آتا ہے خود دستِ دل نوازِ علی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]