وہ رسولِ محتشم ہیں رونقِ دارین ہیں

ان سے ہے ساری اماں جو صاحبِ کونین ہیں

پھر سجانے کو گزر گاہِ حبیبِ کبریا

کہکشاں ہے منتظر ،شمس و قمربے چین ہیں

عشق اور ایقان کہتا ہے کہ بابِ فضل میں

رفعتِ افلاک سے اونچے، ترے نعلین ہیں

اک طرف بے ہوش کوئی اک طرف دیدارِ حق

رتبۂ مازاغ پر بس آپ کی عینین ہیں

پردۂ قربت میں رب سے فاصلہ کتنا رہا

یوں سمجھ لیجیے کہ اس کی مثل بس قوسین ہیں

ربِ ہب لی امتی ہر وقت جن کی ہے دعا

رحمتہ للعٰلمیں ہیں والئی کونین ہیں

آیۂ تطہیر میں شامل ہیں جملہ امہات

حیدرِ کرّار اور خیر النساء ، حسنین ہیں

بے خودی میںسر جھکا رہتا ہے منظرؔ اس جگہ

جس جگہ جلوہ فگن سرکار کے نعلین ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]