وہ شہنشاہ معظم، وارث تاج و سریر

سرنگوں ہے جس کے آگے سطوت میر و وزیر

اُس کی مدحت سے مرے دل کو توانائی ملی

اُس کی سیرت نے کیا زندہ مرا مردہ ضمیر

سادگی محبوب ہے جس کو رسول اللہ کی

ہیچ ہے اُس کے لیے ملبوس کمخواب و حریر

رہبر گم کردہ راہاں، چارہ بے چارگاں

بے نواؤں کی نوا، وہ بے کسوں کا دستگیر

وہ سحاب رحمت خلاق اقلیم زماں

زندگی کی کشت ویراں کے لیے ابر مطیر

سیرت پاک اُس کی ہے قرآن کا ایک اک ورق

اُس کا ہر قول و عمل ہے بے مثال و بے نظیر

اُس کا دستور مکمل وجہ تکمیل حیات

اُس کے اقوال مطہر باعث خیر کثیر

شرک و بدعت کے لیے ہے ضرب حق اُس کا جلال

رشک ماہ و آفتاب اُس کا جمال دلپذیر

روشنی پھیلی اُسی سے چارسو آفاق میں

جس کے باعث آج تک غارِ حرا ہے مستنیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]